نماز میں اعوذ بااللہ اور بسم اللہ کب اور کتنی بار پڑھنا چاہیے
۔╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼╼
تکبیر اور استفتاح کے بعد تعوذ پڑھا جائے گا ۔
© تعوذ
قراءت سے پہلے آپ ﷺ ’’أعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم‘‘ پڑھتے تھے۔
’’میں شیطان مردود (کے شر) سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
دلیل: عن سعید الخدری أن رسول اللہ! کان یقول قبل القرأۃ: ’’أعوذ باللہ من الشیطن الرجیم‘‘۔
(مصنف عبدالرزاق :2/85)
تعوذ کے دوصیغے آپ ﷺ سے ثابت ہیں ۔
١ : أعوذ بالله من الشيطان الرجيم من همزه ونفخه ونفثه۔
[إرواء الغليل 341]
٢ : أعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم من همزه ونفخه ونفثه۔
(صحيح أبي داود:775)
© تسمیہ
آپ ﷺ ’’بسم ﷲ الرحمن الرحیم‘‘ پڑھتے تھے۔
دلیل: عن نعیم المجمر قال: صلیت وراء أبی ھریرۃ فقرأ )بسم اللہ الرحمن الرحیم) ثم قرأ بأم القرآن۔۔۔قال (أبوھریرۃ) والذی نفسي بیدہ إنی لأ شبھکم صلاۃ برسول اللہ (نسائی:906)
’’نعیم المجمر کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرۃ (رضی اللہ عنہ) کے پیچھے نماز پڑی تو انہوں نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھی۔ پھر سورہ فاتحہ پڑھی۔سلام پھیرنے کے بعد ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ تم سب سے زیادہ میری نماز رسول اللہﷺ کی نماز سے مشابہت رکھتی ہے۔‘‘
بسم اللہ الرحمن الرحیم جہراً پڑھنا بھی صحیح ہے، جیسا کہ سنن نسائی میں ہے۔
ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) نے اونچی آواز میں پڑھیی اور سراً بھی درست ہے جیسا کہ صحیح ابن خزیمہ اور ابن حبان کی روایات سے ظاہر ہے۔
کثرت دلائل کی رو سے عام طور پر سراً پڑھنا بہتر ہے اس مسئلے میں سختی کرنا بہتر نہیں۔
ہر سورت سے پہلے بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ پڑھی جائے گی ۔
سورہ سے پہلے آپﷺ ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ پڑھتے۔
دلیل: انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ایک دن ہم نبی ﷺ کے پاس تھے کہ آپ نے سر اٹھایا تو ہنس رہے تھے ہم نے پوچھا کہ آپ کو کس چیز نے ہنسایا۔
قال رسول اللہ ﷺ: ((أنزلت علی سورۃ آنفا)) فقرأ بسم اللہ الرحمن الرحیم ((إنَّا أعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرَ فَصَلِّ لِّرَبِّکَ وَانْحَرْ إنَّ شَانِئَکَ ھُوَ الاَبْتَرُ’))۔ (صحیح مسلم:400)
’’آپ نے فرمایا: ابھی ابھی مجھ پر سورۃ نازل ہوئی ہے پھر آپ نے پڑھا بسم اللہ الرحمن الرحیم ، إنا أعطیناک الکوثر…الخ‘‘
سیدنا معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عنہ) نے ایک دفعہ نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد سورت سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم نہ پڑھا تو مہاجرین و انصار سخت ناراض ہوئے تھے اس کے بعد معاویہ سورت سے پہلے بھی بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے تھے۔
روایت کے الفاظ یہ ہیں:
أن أنس بن مالک قال صلی معاویۃ بالمدینۃ صلوۃ فجھر فیھا بالقرأۃ فقرا فیھا بسم اللہ الرحمن الرحیم لام القرآن ولم یقرأ بسم اللہ الرحمن الرحیم للسورۃ التی بعدھا حتی قضی تلک القرأۃ فلما سلم ناداہ من سمع ذلک من المہاجرین والانصار من کل مکان یا معاویۃ اسرقت الصلوٰۃ أم نسیت فلما صلی بعد ذلک قرأ بسم اللہ الرحمن الرحیم للسورۃ التی بعد أم القرآن (مستدرک حاکم:1/233، الام للشافعی:1/93)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
ALQURAN O HADITHS♥➤WITH MRS. ANSARI
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ
وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
Post a Comment